مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی گروپ - آذر مہدوان، یاسر المصری: بالآخر 15 ماہ تک غزہ کے عوام کی نسل کشی اور قتل عام کے بعد صیہونی حکومت حماس کو شکست دینے میں ناکام رہی اور جنگ بندی معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور ہو گئی۔
جنگ بندی کا معاہدہ آج (اتوار) صبح سے نافذ کیا گیا ہے، جو کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت کی علامت، تنازعات کے خاتمے اور غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد شروع کرنے کا ایک اہم موقع سمجھا جاتا ہے۔
مہر نیوز نے اس سلسلے میں غزہ حکومت کے انفارمیشن آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل ثوابتہ سے گفتگو کی ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:
مہر نیوز: غزہ میں 15 ماہ کی مزاحمت کے بعد بالآخر صیہونی حکومت جنگ بندی کو قبول کرنے پر مجبور ہوگئی۔ اس معاہدے کے نفاذ کے ساتھ ہی غزہ کی تعمیر نو کا عمل دوبارہ شروع ہونا چاہیے۔ غزہ کے کن حصوں کو تیزی سے تعمیر نو کی ضرورت ہے؟
اسماعیل ثوابتہ: جنگ بندی کے بعد تعمیر نو کی ترجیحات میں بری طرح سے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے جیسے پانی، بجلی اور سیوریج سسٹم کی تعمیر نو شامل ہے۔ ان تمام فلسطینی خاندانوں کو پناہ دینے کی کوششوں کو بھی ترجیح دی جائے گی جن کے گھر قابض حکومت کے ہاتھوں تباہ ہو گئے تھے تاکہ فلسطینی خاندانوں کو جلد از جلد دوبارہ ملایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اور صحت کی خدمات کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اسکولوں اور اسپتالوں کی تعمیر کے منصوبے ترجیح کا حصہ ہیں۔
مہر نیوز؛ سرحدوں کی صورت حال کیسی ہے؟ کیا غزہ کی پٹی تک انسانی امداد کی ترسیل ہوگی؟
معاہدے کے نفاذ کے بعد توقع ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کے لیے سرحدی پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔ غزہ میں فلسطینی حکومت بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے ضروری خوراک، ادویات اور تعمیراتی سامان فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔"
مہر نیوز؛ معاہدے کی ایک شق کے مطابق شمالی غزہ کے رہائشی جو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے ان کی واپسی کا امکان ہے۔ شمالی غزہ میں مکانات اور خدمات کے شعبوں کی موجودہ صورتحال کیسی ہے؟
غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں بالخصوص شمال میں مکانات اور رہائشی یونٹس بری طرح تباہ ہو گئے ہیں۔ تاہم، جلد از جلد دوبارہ تعمیر کرنے کے منصوبے تیار کیے گئے ہیں۔ بنیادی خدمات جیسے بجلی اور پانی کو بتدریج بحال کیا جائے گا اور بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون سے فلسطینی عوام کے لیے معمول کی زندگی بحال کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے گا۔"
مہر نیوز؛ اسرائیل مزاحمت کو کچلنے اور غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی امید میں ایک طویل جنگ میں کودا لیکن معاہدے کی شقوں کے مطابق اس جنگ کے حقیقی فاتح فلسطینی عوام ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟
محاصرے، طویل جارحیت اور وسیع پیمانے پر تباہی کے باوجود، فلسطینی مزاحمت اپنے موقف کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی اور قابض حکومت کو ایسی شرائط کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کر سکی جس میں فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ ہو۔ اس معاہدے کو فلسطینی عوام کی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ غزہ پر غلبہ حاصل کرنے اور مزاحمت کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
مہر نیوز؛ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ غزہ کی ناکہ بندی آج اور کل کے لیے نہیں ہے، غزہ جنگ سے پہلے بھی اس پٹی کے باشندوں پر بہت سی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ آپ کس حد تک امید کرتے ہیں کہ اس معاہدے کی شقوں پر عمل کیا جائے گا؟
بین الاقوامی دباؤ اور میدانی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس معاہدے پر قابل قبول حد تک عمل درآمد متوقع ہے، خاص طور پر محاصرے میں نرمی، مختلف امداد کی فراہمی اور تعمیر نو کے آغاز کے حوالے سے ہم معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کی نگرانی اور فلسطینی عوام کے مکمل فائدے کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔
مہر نیوز؛ غزہ میں اب تک 214 صحافی شہید ہو چکے ہیں۔ کیا بین الاقوامی اداروں کے ذریعے شکایت جیسی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی؟
جی ہاں، اس سلسلے میں کوششیں کی گئی ہیں اور صیہونی حکومت کے صحافیوں کے خلاف جرائم پر مقدمہ چلانے کے لیے سرکاری طور پر شکایات درج کی گئی ہیں۔ یہ شکایات بین الاقوامی عدالتوں میں جمع کرائی جاتی ہیں تاکہ قابض حکومت کے خلاف آزادی صحافت اور اظہار رائے کی سنگین خلاف ورزیوں کا مقدمہ چلایا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ